قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)
بارش کا پانی موجودہ سائنس کی آخری ترقی کے مطابق جسم انسانی کیلئے اتنا ضروری ہے جتنا کہ آکسیجن‘ کیونکہ بارش کے پانی میں آکسیجن کی ایک بہترین مقدار شامل ہوتی ہے یہ پانی دنیا کے ان چند صحت افزا چشموں سے بھی زیادہ صحت مند اور مفید ہے جن چشموں کا پانی عمرِ خضر کیلئے نہایت مفید سمجھا جاتا ہے یا جن چشموں کے پانی کے بارے میں پرانی داستانیں ہیں کہ ایک بادشاہ شکار کھیلتے کھیلتے کہیں دور نکل گیا اور پیاس نے ستایا‘ چشمے کی تلاش میں ایک ایسے ہی چشمے پر گیا جہاں سے سیر ہوکر پانی پیا‘ پانی پیتے ہی اس کے جسم میں تبدیلیاں شروع ہوئیں اس کے تمام جسم کے بال گر گئے اس کے تمام دانت گرگئے‘ وہ حیران شاہی معالج علاج معالجے میں لگ گئے لیکن کچھ ہی دنوں کے بعد اس کی جوانی لوٹ آئی۔ سیاہ بال پھر سے نکلنا شروع ہوگئے ‘دانت بہترین اور مضبوط خوبصورت نکلنے لگے اور وہ بڑھاپے سے ایک طاقتور جوانی کی طرف لوٹ آیا اور رہتی دنیا تک یہ کہانی مشہور ہوگئی کہ دنیا میں کچھ چشمے ایسے ہیں جن کا پانی پینے سے جسم واپس صحت تندرستی اور توانائی کی طرف لوٹ آتا ہے۔ قارئین! وہ چشمے پھر شاید بادشاہوں کو بھی نہ ملے‘ بادشاہوں نے ان کی بہت تلاش کروائی لیکن بارش کا پانی ایک ایسا آسمانی چشمہ ہے جو ہر غریب‘ فقیر‘ مالدار‘ ضرورت مند اور غیرضرورت مند کو ہروقت میسر ہے کیونکہ یہ آسمانی فضاؤں اور ہواؤں سے ایک خاص سفر کرتا ہوا اور خاص منزلیں طے کرتا ہوا پانی ایک جگہ برستا ہے۔جو فصلیں بارانی ہوتی ہیں یعنی صرف بارش کے پانی پر اگتی ہیں ان کی طاقت اور دوسرے پانی کی طاقت میںزمین آسمان کا فرق ہے۔ جس کی مثال کالے چنے کی ہے‘ کالے چنے کا تعلق اکثر بارانی علاقوں سے ہوتا ہے اور بھی دیگر فصلیں پھر ان کی طاقت اور قوت لوگوں کیلئے مثال ہے‘ کالے چنے کچے کوٹ کر گھوڑے کی غذا کیلئے استعمال کیے جاتے ہیں اور گھوڑے کی طاقت اور قوت بطور ’’ہارس پاور‘‘ استعمال ہوتی ہے۔ ہارس گھوڑے کو کہتےہیں پاور طاقت کو کہتےہیں۔ موٹروں‘ مشینوں اور ہیوی انڈسٹری کیلئے استعمال ہونے والی بڑی بڑی مشینری کو ناپنے کیلئے لفظ ہارس پاور استعمال ہوتا ہے۔ ہارس پاور کی بنیادی وجہ گھوڑے کی غذا اور گھوڑے کی غذا میں شامل چنا ہے اور چنے کی طاقت کی اصل وجہ بارانی علاقہ اور بارانی علاقہ کی سوفیصد شفاء یابی آسمانی چشمے یعنی بارش کا پانی ہے۔ بارش کا پانی وہ عظیم اور پاکیزہ صحت مند پانی ہے جس کے استعمال سے زندگی کی صحت اور تندرستی ایسے لوٹ کرآتی ہے جیسے کوئی دنیا کے بڑے طاقت ور وٹامن شاید آپ استعمال کررہےہیں۔ خوش قسمت لوگ وہ ہیں جو بارش کے پانی کے قدردان ہیں۔ میں ایک بہت پرانی کتاب میں ایک واقعہ پڑھ رہا تھا کہ ایک درویش کے پاس جب لوگ اللہ اللہ سیکھنے جاتے تھے وہ پینے میں کنوئیں کا یا کوئی اور پانی سختی سے منع کرتے تھے‘ انہوں نے باقاعدہ اس کا انتظام کیا ہوا تھا اور وہ بارش کا پانی ہی پلاتے تھے۔ فرماتے تھے ذکرالٰہی‘ عبادت‘ اعمال یہ سب آسمانی تحفے ہیں اگر ان آسمانی تحفوں کے ساتھ آسمانی پانی استعمال کریں تو اس پانی کی طاقت اور تاثیر روحانیت میں اتنی تیز ہوتی ہے کہ انسان گمان نہیں کرسکتا وہ اپنے سالکین کو جو اللہ اللہ سیکھنے آتےتھے انہیں صرف پینے کیلئے بارش کا پانی ہی استعمال کراتے تھے اور بارش کا پانی اکٹھا کرنے کیلئے ان کے ہاں بھرپور وسیع نظام تھا اور پھر بے شمار مٹکے تھے جن میں بارش کا پانی محفوظ کیا جاتا تھا اور بہت قدر دانی اور احتیاط سے بارش کا پانی استعمال کیا جاتا تھا اور یوں ان کی خانقاہ سے بڑے بڑے ولی اور اللہ کے دوست بنتے تھے ان کی شہرت کا ایک خاص راز یہ بارش کا پانی بھی تھا۔
موجودہ سائنس نے بارش کے پانی کے سلسلے میں ایک اور بات بھی اپنی تحقیق میں بتائی ہے کہ ہوائیں اور فضائیں جب سمندر‘ پہاڑوں‘ دریاؤں اور چشموں سے جب پانی اٹھاتے ہیں تو اس میں کثیف اور بھاری مواد وہیں چھوڑ دیتے ہیں صرف لطیف اور حساس اجزاء اپنے ساتھ لاتے ہیں اور یہ حساس اجزاء ہی بادل اٹھاسکتے ہیں۔ بھاری اور کثیف اجزاء بادل ہرگز نہیں اٹھاسکتے۔ یہی لطیف اجزاء دراصل عرق ہوتا ہے‘ ہماری طب میں کسی بھی جڑی بوٹی کا یا گلاب کے پھولوں کا جب عرق نکالتے ہیں تو پھولوں میں پانی ڈالتے ہیں پھر اس کو ابالتے ہیں اس سے ایک بھاپ یعنی سٹیم بنتی ہے وہی بھاپ جب اوپر جاتی ہے تو وہ پانی میں بدل کر عرق کی شکل میں باہر آتی ہے اور گلاب کے اندر یا کسی جڑی بوٹی کے اندر جو روحانی جوہر ہوتا ہے وہ عرق کی شکل میں جسم و جاں کی صحت اور تندرستی کا ذریعہ بنتا ہے بالکل یہی صورت حال بارش کے پانی کی ہے کہ بارش کا پانی بادلوں کے سہارے دراصل اس پانی کا جوہر ہوتا ہے جوبظاہر صاف شفاف لیکن اس کے اندربے شمار بھاری کثافتیں اور ایسا میٹریل ہوتا ہے یا ایسا مواد ہوتا ہے جو صحت و تندرستی کیلئے کسی طور پر موزوں نہیں۔ یہ بادل ان میں سے بہترین جوہر بھاپ کی شکل میں اٹھاکر اپنے اوپر لادے پھرتے ہیں اورپھر بارش کی شکل میں ہمیں وہ تحفہ دیتے ہیں اور یہی تحفہ صحت تندرستی اور شفاء کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ پھر جب یہی بارش کا پانی صحرائی اور بدو پیتے ہیں تو وہ ان کی عقل ذہانت اور اچھی صحت کا بہترین ذریعہ بن جاتا ہے۔
بارش کا پانی صحت مند معاشرہ کیلئے آب حیات سے کم نہیں جو گھر، جسم اور صحت مند رہنا چاہتا ہے اسے عام پانی کی جگہ بارش کا پانی پلائیں۔ آپ سوچ نہیں سکتے کہ یہ تھوڑا سا پانی ہماری صحت کیلئے کتنا مفید اور مؤثر ہے۔ معاشرہ سے بیماریوں‘ تکالیف‘ روگ‘ دکھ اور آخری سے آخری مسائل کے حل کیلئے بارش کے پانی کا ہر گھونٹ آسمانی اور روحانی شفاء ہے حتیٰ کہ وہ لوگ جو روحانی ترقی اور روحانی مقامات اور منازل طے کرنا چاہتے ہیں وہ بارش کے پانی سے ضرور دوستی کریں اور یہی سچ ہے کہ بارش کا پانی سچا ہے اور سچی شفا ہے اور آسمانی رحمت، برکت اور نور ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں